چترال میں شجر کاری مہم کا اغاز کردیا گیا۔

0 67

دو لاکھ پودے لوگوں میں مفت تقسیم کیے جایں گے

گل حماد فاروقی

چترال میں شجرکاری مہم کا آغاز کردیا گیا۔ اس سلسلے میں پولیس لاین چترال میں ایک سادہ تقریب منعقد ہوی۔ تقریب میں ڈویژنل فارسٹ آفیسر مجید۔ سب ڈویژنل فارسٹ آفیسر یوسف فرہاد، اسسٹنٹ کمشنر چترال ڈاکٹر عاطف جالب، ڈایریکٹر ایگریکلچر، سایل اینڈ واٹر کنزرویشن کے ڈسٹرکٹ آفیسر مجیب الرحمان، کمانڈنٹ چترال سکاوٹس کی جانب سے میجر ایڈمن، ڈی پی او اور دیگر محکموں کے سربراہان اور نمایندوں نے شرکت کی۔ اس موقع پر ڈی ایف او چترال عبد المجید نے پودوں اور درختوں کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔

انہوں نے کہا کہ محکمہ جنگلات چترال پولیس کو مفت پودے رہے ہیں جسے وہ محتلف تھانوں میں لگایں گے۔ انہوں نے کہا کہ ان پودوں اور درختوں کی وجہ سے نہ صرف چترال کی خوبصورتی میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ یہ ہمیں ٹنوں کے حساب سے آکسیجن دیتا ہے، ان درختوں پر بہار کے موسم میں رنگ برنگی پرندے آکر بیٹھتے ہیں جن کہ چہچہانے سے انسان کا طبیعت ہشاش بشاش ہوتا ہے اور حزاں کے موسم میں ان درختوں کے پتے محتلف رنگوں میں بدل جاتے ہیں جس اس سے ان کی خوبصورتی میں مزید اضافہ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان پودوں پر رنگ برنگ پھول لگتے ہیں جسے دیکھ کر انسان کی تمام تر بوریت اور تھکاوٹ دور ہوکر خوش ہوجاتا ہے۔ یہ درخت ہمیں ایندھن کے ساتھ ساتھ پھل بھی دے رہے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ چترال چونکہ ٹھنڈا علاقہ ہے یہاں سردی زیادہ پڑتی ہے اور یہاں کے لوگ خود کو سردی سے بچانے کیلیے اور کھانا پکانے کیلیے لکڑی کاٹ کر اسے جلاتے ہیں جس سے جنگلات پر بہت زیادہ بوجھ پڑتا ہے اور اگرصورت حال یہ رہی تو اگلے تیس سالوں میں درخت دوربین میں بھی نظر نہیں ایے گا سواے فارسٹ کے درختوں کے۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ چترال کے لوگوں کو اگر سستی نرح پر بجلی یا ایل پی جی گیس فراہم کیا جایے تو وہ لکڑی جلانے کی بجایے گیس یا بجلی کا ہیٹر استعمال کریں گے اور اس سے جنگلات پر بوجھ کم پڑے گا۔

سب ڈویژنل فارسٹ آفیسر یوسف فرہاد نے کہا کہ یہ درختیں ایک قدرتی چیک ڈیم کا کام بھی کرتے ہیں کیونکہ چترال خشک حطہ ہے یہاں جب بارش برستی ہے تو بہت تیزی سے برستی ہے اور پہاڑوں سے ندی نالوں میں تباہ کن سیلاب کی شکل میں رونما ہوتی ہے  جو اکثر جانی اور مالی نقصان کا باعث بھی بنتا ہے تاہم جن پہاڑوں یا میدان میں پودے اور درخت زیادہ ہو تو وہ سیلاب کی پانی کی رفتار کو کم کرتا ہے اور اگر سیلاب کا پانی کم رفتار سے بہہ جایے تو اس کا اتنا نقصان نہیں ہوتا جتنا تیز پانی سے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان درختوں اور پودوں کی وجہ سے ہم موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات سے بھی بچ سکتے ہیں۔ کیونکہ ابھِی دیکھ رہے ہیں کہ کبھِی طویل عرصے تک بارش یا برف باری نہیں ہوتی مگر کبھِی بغیر موسم کے بھی بارش اور برف باری ہوتی ہے یہ سب کلایمیٹ چینچ کے اثرات ہیں۔ ہم جتنا زیادہ سے زیادہ پودے اور درخت لگایں گے اتنا ہی اس کا ہمارے ماحول پر مثبت اثرات پڑیں گے اور موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات کی شرح کو کم کرسکے گا۔

تقریب کے دوران آنے والے مہمانوں نے پودے لگاکر شجر کاری مہم کا باقاعدہ آغاز کردیا۔ بعد ازاں لوگوں میں مفت پودے بھی تقسیم کیے گیے۔ یہ تقریب دعاییہ کلمات کے ساتھ احتتام پذیر ہوی۔ 

Leave A Reply

Your email address will not be published.