پاک افغان سرحدی علاقے ارندو کا سڑک دو دن قبل کھلنے کے بعد لنگوربٹ نالہ میں طغیانی کی وجہ سے پھر بند۔

0 83

گل حماد فاروقی

چترال: حالیہ بارشوں اور ندی نالوں میں طغیانی کی وجہ سے پاک افغان سرحدی علاقہ ارندو میں بھی بڑے پیمانے پر تباہی مچی ہے۔ میر کھنی سے ارندو، لنگوربٹ، دامیل نثار، کوتای اور رام رام سڑک پر جگہہ بھاری پتھر اور پہاڑی تودے گرنے اور اس سڑک پر موجود محتلف ندی نالوں میں طغیانی کی وجہ سے یہ سڑک ہر قسم کے ٹریفک کیلیے بند ہوا تھا۔ تاہم  ڈپٹی کمشنر چترال اے سی دروش، ایگزیکٹیو انجنیر محکمہ کمیونیکیشن اینڈ ورکس : سی اینڈ ڈبلیو: انجنیر طارق مرتضے کی ہدایت پر شاہ محمد ٹھیکدار نے فوری ان سڑکوں کی صفای پر بھای مشینری لگاکر ان کی صفای کا کام شروع کروایا۔ مسلسل محنت کے بعد ان سڑکوں کو ہر قسم کے ٹریفک کیلیے کھول دیے تھے جبکہ لنگور بٹ سڑک پر بھی صفای کی کام کا آغاز آج ہونا تھا۔ تاہم جمعرات کے شب سے چترال میں ایک بار پھر بارشوں کا سلسلہ جاری ہوا جس کی وجہ سے محتلف ندی نالوں میں طغیانی آی۔ لنگور بٹ کے مقام پر برساتی نالے میں طغیانی کی وجہ سے ارندو کا سڑک ایک بار پھر بند ہوا جس کی وجہ سے مسافروں کو کیی گھنٹے انتظار کرنا پڑا اور کیی مسافر گاڑی سڑک کے کنارے کھڑے تھے جن میں خواتین اور بچے بھِی موجود تھے۔ تاہم محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کے ہدایت پر ٹھیکدار کی مشینری سٹینڈ بای کھڑی ہے اور بارش رکنے کی انتظار میں ہے جونہی سیلاب کا سلسلہ بند ہوگا اس سڑک کو دوبارہ ٹریفک کیلیے کھول دیا جایے گا۔

اس کے علاوہ محکمہ سی اینڈ ڈبلیو نے دروش گول کے برساتی نالے میں بھی بلڈوزر اور ایکسکیویٹر مشین لگاکر اس میں بھل صفای کا کام شروع کروایا اور اس نالے کے بیچ میں سے ملبہ کناروں پر ڈالتے ہویے اس کی صفای کا کام شروع کیا ہوا ہے تاکہ پانی کا سطح بلند ہونے کی صورت مِیں اس نالے کے کنارے آباد دکانوں اور مکانوں کو نقصان نہ پہنچے۔ ان نہروں اور نالوں کی صفای کے ساتھ ساتھ محکمہ سی اینڈ ڈبلیو نے بیوڑی سڑک، جنجیریت، ارسون، سویر، شیشی مڈگلشٹ اور کوتای کی سڑکوں کو بھی صاف کرکے ان کو ہر قسم کے ٹریفک کیلیے کھول دیا۔ گزشتہ روز محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کے سپرنٹنڈنٹ انجنیر منیر احمد اور ایگزیکٹیو انجنیر طارق مرتضے نے خود ہی ارندو سڑک کا معاینہ کیا اور اپنے عملہ کے ساتھ ساتھ متعلقہ ٹھیکدار کو بھی ہدایت کی کہ وہ اپنی مشینری تیار رکھے جب بھی یہ سڑکیں بند ہوتی ہیں انہیں فوری طور پر کھول دیا کرے۔

دروش کے ایک بزرگ شہری عبد الرحمان بابا نے کہا کہ دروش گول نالہ کی وجہ سے ہمیں بار بار نقصآن کا سامنا کرنا پڑتا تھا انہوں  نے کہا کہ محکمہ آبپاشی :ایریگیشن ڈیپارٹمنٹ: اس نالے کی بھل صفای نہیں کرتے اور کیی سالوں سے اس میں ملبہ جمع ہوتا رہتا ہے جس کی وجہ سے جب بھی معمولی سا سیلاب آتا ہے تو پانی ہمارے کھیتوں، گھروں، اور دکانوں کو تباہ کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب سے پہلے اس نالے کی بھل صفای کرکے اس سے ملبہ صاف کرنا چاہیے تاکہ یہ علاقے کے لوگوں کیلیے مصیبت کا باعث نہ بنے۔ کورو سے تعلق رکھنے والے محمد شعیب نے ہمارے نمایندے کو بتایا کہ جب بھی اس نالے مِیں سیلاب آتا ہے تو ہم لوگ ڈر کی وجہ سے سو نہیں سکتے کہ کہیں سوتے وقت سیلاب آکر ہمیں بہاکر نہ لے جایے اب جب سے اس نالے میں صفای کا کام شروع ہوا ہے تو ہم سکون کی نیند سوتے ہیں۔

ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر دروش محمد علی نے بتایا کہ مسلسل بارشوں کے بعد دروش گول نالے میں سیلاب آتا رہتا ہے اور اس کے کنارے آباد لوگوں کو شدید حطرہ لاحق ہے اب ہم نے ٹھیکدار کے ذریعے اس کی صفای کا کام شروع کروایا ہے جس سے کافی حد تک حطرہ ٹل جایے گا۔ انہوں نے تصدیق کرلی کہ سیلاب سے پہلے اس نالے نے ملبہ ہٹانا چاہیے تاکہ طغیانی کی صورت میں لوگوں کیلیے جانی اور مالی نقصان کا باعث نہ بنے۔

ارندو سے تعلق رکھنے والے حاجی سلطان نے بتایا کہ ارندو وہ بدقسمت علاقہ ہے کہ کچھ تو سرکار کی عدم توجہ کی وجہ سے نہایت پسماندہ ترین علاقوں میں شمار ہوتا ہے جہاں اس جدید دور میں بھی سرکاری بجلی، موبایل فون، انٹرنیٹ ، ڈی ایس ایل ، ڈاکٹر وغیرہ نہیں ہے اور کچھ قدرتی آفات کی وجہ سے یہ علاقہ بری طرح متاثر ہورہا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ارندو کی اس خوبصورت مگر پسماندہ علاقے پر توجہ دینا چاہیے اور مستقل بنیادوں پر یہاں ترقیاتی کاموں کا آغاز کرناچاہیے تاکہ ان لوگوں کی زندگی مِیں آسانیاں پیدا ہوسکے۔

شہزادہ جان اس علاقے کا باشندہ ہے اس نے کہا کہ یہ سڑک دس دنوں سے بند پڑی تھی کل محکمہ سی اینڈ ڈبلیو نے اسے ٹریفک کیلیے کھول دیا تھا مگر آج پر بارش کے بعد طغیانی آی اور اسے ایک بار پھر بند کیا۔

حبیب اللہ بھی ارندو کا باسی ہے جو سیلابی پانی میں جان جوکھوں میں ڈال کر اسے پیدل عبور کیا ان کا کہنا ہے کہ وہ صبح بھی اسی برساتی نالے میں پیدل گیا تھا اور اس واپس اس میں اندر داحل ہوکر پیدل اسے عبور کرکے گھر جارہا ہے جس مِیں اس کی جان بھی جاسکتی ہے مگر کیا کرے مجبوری ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بد قسمتی سے اس علاقے میں نہ تو موبایل فون ہے اور نہ انٹرنیٹ کی سہولت تاکہ ہم کسی بھی ہنگای صورت حال میں ریسکیو ۱۱۲۲ یا فایر بریگیڈ یا ایمبولنس والوں کو اطلاع دے یا مصیبت کے گھڑی میں اپنے رشتہ داروں کا خیر خیریت دریافت کرسکے۔

واضح رہے کہ چترال کے دیگر علاقوں کی طرح پاک افغان سرحد پر واقع ارندو کے علاقے میں بھِی بڑے پیمانے پر سیلاب نے تباہی مچای ہے جہاں سڑکوں، آبپاشی کی ندیوں، پایپ لاین کے ساتھ ساتھ لوگوں کے مکانات، دکانیں بھی گرچکے ہیں مگر ابھی تک یہ متاثرین حکومتی امداد کی راہ تکتے ہیں۔ متاثرہ لوگ صوبای اور وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جن لوگوں کا نقصان ہوا ہے ان کی تلافی کی جایے اور جہاں سڑکیں، راستے، پل وغیرہ سیلاب کی وجہ سے تباہ ہوچکے ہیں انہیں دوبارہ بحال کیا جایے تاکہ ان لوگوں کی مشکلات میں کمی لایا جاسکے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.