کراچی :منوڑہ میں رہنےوالےاقلیتی برادری کوروناویکسین کےبارےمیں کیاخیالات رکھتےہیں؟

تحریر:جنیدشاہ
کورونا وائرس کیا ہے؟
اس کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کی پہلی بار شناخت چین کے شہر ووہان میں ہوئی اور اسے کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کو 2019 (کووِڈ- 19) کا نام دیا گیا۔ بیماری کے اس نام میں ’کو‘ کا مطلب ’کورونا‘ ’وی‘ کا مطلب ’وائرس‘ جبکہ ’ڈ‘ کا مطلب disease یعنی بیماری ہے۔ اس سے قبل اس بیماری کو ’2019 نیا کورونا وائرس‘ یا ’2019 – این کو‘ کا نام بھی دیا گیا تھا۔
کووِڈ- 19 حال ہی میں سامنے آنے والا وائرس ہے جس کا تعلق کورونا وائرس کے اسی خاندان سے ہے جو نظامِ تنفس کی شدید ترین بیماری کی مجموعی علامات (سارس) اور نزلہ زکا م کی عام اقسام پھیلانے کا باعث بنا تھا۔
کووِڈ19کو عالمی ادارۂ صحت نے عالمی وبا قرار دیا ہے۔
اس کا کیا مطلب ہے؟
کووِڈ- 19 کو عالمی وبا قرار دینے کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ یہ وائرس پہلے سے زیادہ مہلک اور جان لیوا ہوچکا ہے۔ اس کے برعکس، اس کا مطلب یہ ہے کہ عالمی ادارۂ صحت نے باقاعدہ اس بات کو تسلیلم کرلیا ہے کہ یہ بیماری عالمی سطح پر پھیل چکی ہے۔
مزید: سوات میں سکھ کمینوٹی کو درپیش مسائیل
یہ دیکھتے ہوئے کہ یہ بیماری کسی بھی ملک میں بچوں ، خاندانوں اور انسانی آبادیوں میں پھیل سکتی ہے، یونیسف دنیا بھر میں کووِڈ- 19 کی وبا سے نمٹنے کی تیاری اور بیماری کے جوابی اقدامات میں مصروفِ عمل ہے۔ یونیسف دنیا بھر کی حکومتوں اور شراکت داروں کے ساتھ مل کر کورونا وائرس کی منتقلی کی روک تھام کے ساتھ ساتھ بچوں اور خاندانوں کو اس سے محفوظ رکھنے کے لئے بھی مسلسل سرگرم ہے۔

منوڑہ میں قیام پذیرمسیحی براردری:
کراچی کےضلع کیماڑی میں منوڑہ جزیرہ بھی واقع ہے
منوڑہ میں مسیحی برادری کی تعداد5سے8ہزارکےقریب بتائی جاتی ہے
اس جزیرہ میں 1864میں بننےوالاسینٹ پال نامی چرچ بھی قیام پذیرہے۔

ہم نےاس چرچ کارخ کرتےہوئےوہاں کی انتظامیہ سےبات چیت کی
چرچ کی انتظامیہ سےتعلق رکھنےوالے26سالہ ہننیاءپرویزسےسوال کیاگیاکہ کوروناویکسین کےبارےمیں کیاخیالات رکھتےہیں؟کہتےہیں کوروناکی ویکسین پرکوئی خدشات نہیں مجھ سمیت میری فیملی یہ ویکسین لگاچکی ہے۔ہمیں نہیں معلوم کہ اس ویکسین کےکوئی خطرات ہیں شروع میں ڈروخوف بھی ضرورتھاجب دیکھاگیاکہ سب لگارہےہیں ہیں ہم نےبھی لگالی۔ حکومت پاکستان کی طرف سےزوربھی دیاجارہاتھاکہ یہ ویکسین سب کیلئےمفیدہےاورکوئی نہیں لگائےگاتوملازمت سےبھی برخاست کیاجاسکتاہے۔

26سالہ ہننیاءپرویزسےسوال کیاگیاکہ موڑہ میں کتنےفیصدلوگ اب تک ویکسین لگاچکےہیں ہمیں معلوم ہواکہ آدھےسےزیادہ آبادی لگاچکی ہے اندازےکےمطابق 80فیصدتک مسیحی کمیونٹی سےتعلق رکھنےوالےمردوخواتین اب تک کوروناویکسین لگاچکےہیں۔
انہوں نےکہاکہ ہمارےچرچ کےپادری صاحب بھی ویکسین لگاچکےہیں۔
سب کی طرح میں بھی چاہتاہوں کہ وائرس جلد سے جلد ختم ہو جائے۔
وائس چیئرمین چرچ آف پاکستان سےخصوصی گفتگو:
وائس چیئرمین چرچ آف پاکستان پادری ریاض بوٹانےخصوصی گفتگوکرتےہوئےکہاکہ مسیحی برادری بھی بلکل حکومت کیساتھ شانہ بشانہ کھڑی رہی ہے۔حکومت نےجس طرح ایس اوپیزکااعلان کیا ہم نےمکمل طورپرعمل کیا
ہماری عبادت گاہوں میں ماسک لگاکرعبادت کی گئیں۔
کوروناویکسین پرہمارےکوئی تحفظات نہیں ہم حکومت سےخوش ہیں
حکومت کی مددسےہمارےکافی لوگوں نےویکسین کےعمل کومکمل کیا۔
حکومت پاکستان کاشکریہ اداکرتےہیں کہ خصوصی ٹیمیں کراچی کےمختلف عبادت گاہوں میں ویکسین ٹیمیں بھیجی گئیں جن کی مددسےکافی محروم لوگوں نےویکسین لگائی۔اب بھی مسیحی برادری کے 50سےزائدالعمرافرادفائزربوسٹرڈوزبھی لگارہےہیں۔
انہوں نےآگاہی مہم کےحوالےسےکہاکہ کراچی میں بڑی عبادت گاہوں میں خطبےمیں تمام لوگوں کوآگاہی دی گئی بھرپورطریقےسےمہم چلائی گئی
اپنی کمیونٹی کواس وباکےبارےمیں آگاہ کیاگیا۔واٹس ایپ پرپیغامات چلائےگئے
شکرہےکہ کافی لوگوں نےاس پرعمل کیا۔کوروناوباسےہمارےکافی لوگ متاثربھی ہوئے۔
کراچی:تھرسےتعلق رکھنےوالےہندوطالب علم منیش لوہانہ کی زبانی:

کراچی میں مقیم تھرپارکرہندوبرادری سےتعلق رکھنےوالے24مونیش لوہانہ کراچی یونی ورسٹی میں شعبہ ابلاغ عامہ کےطالب علم ہیں
مونیش لوہانہ کہتےہیں میں نے کوروناویکسین لگائی ہے۔ہم نےاپنی فیملی اورسوسائٹی کومحفوظ رکھنےکیلئےیہ ویکسین لگائی ہے
بطورپاکستانی شہری ہونے کافرض ہےکہ اپنےآپ کوویکسین لگاناضروری سمجھا
ہمارےتھرپارکرمیں بھی 80سے90فیصدہندوبرادری نےویکسین لگائی ہے
اب بھی 10فیصدکچھ لوگ ہیں جنہوں نےویکسین نہیں لگائی۔ وہ سمجھتےہیں کہ ایساکوئی وائرس موجودنہیں یہ عام نزلہ زکام ہے۔
میں نےکراچی میں سائنوفام ویکسین کےدونوں ڈوزلگائےاب بوسٹرفائزربھی لگاچکاہوں۔
ہمارےاردگردکافی لوگ کوروناسےمتاثرہوئےقریبی رشتےداروں میں انتقال بھی ہوئےہیں۔
انہوں نےکہاکہ سوشل میڈیاپرمہم بھی چلاتاہوں کہ لوگوں کوآگاہ بھی کرتاہوں کہ ویسکین لگائے۔ہمارےگاؤں میں سیاستدانوں نےبھی مہم چلائی تھی سب لوگوں کوویکسین لگانی چاہیئے۔
صحت پرکوئی سمجھوتہ نہیں کرناچاہیے،پاکستان ہندوکونسل کےسربراہ رمیشن کماروانکوانی:

رمیش کماروانکوانی ایک پاکستانی سیاست دان ہیں،جو2013کےانتخابات میں پاکستان مسلم لیگ ن کی طرف سےقومی اسمبلی پاکستان کےاقلیتی رکن کےطورپرانتخابات میں کامیاب ہوئے۔اپریل 2018میں انہوں نےپاکستنا مسلم لیگ ن چھوڑکرپاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیارکی

پاکستان ہندوکونسل کےسربراہ اورممبرقومی اسمبلی ڈاکٹررمیش کمارکہتےہیں کہ ہندوہویامسیحی ہو مذاہب اپنی جگہ ہے۔۔ہم تمام مذاہب کی قدرکرتےہیں لیکن صحت کامعاملہ ہےاس پرسمجھوتہ نہیں کیاجاسکتاہے۔ مختلف تحقیق آتی ہےاسےفالوکرناچاہیےہم ان ہی کوفالوکررہےہیں
ملک میں پولیوویکسین ہویاکوروناویکسین ہویاخسرےکی ہندواورمسیحی کمیونٹی نےہمیشہ اس کواہمیت دی ہےاوربڑھ چڑھ کرمہم میں حصہ لیاہےاورحصہ لیتی رہےگی۔
ہندوکمیونٹی کےفلاحی کام سرانجام دینےوالےساجن جمن ڈنوال کی کاوشیں:
کراچی میں صفائی کےشعبےمیں کام کرنےوالی ساجن اینڈکمپنی بھی کوروناویکسین میں پیش پیش ہیں
کمپنی کےبانی ساجن جمن ڈنوال کہتےہیں کہ ہماری کمپنی کے150سےزائدتمام ملازمین کوروناویکسین لگاچکےہیں اوراب بوسٹرڈوزبھی لگارہےہیں۔ ہم نےیہ فیصلہ تب کیاکہ جب ہمیں معلوم ہواکہ یہ ویکسین لگاناضروری ہے۔بطوراقلیت ہمارافرض تھاکہ ریاست کی رٹ کوچیلنج نہ کیاجائے۔ہمارےملازمین کازیادہ ترتعلق ہندواورمسیحی برادری سےہے۔ اورصفائی کےشعبےمیں زیادہ ترہندو،مسیحی برادری کام سرانجام دیتےہیں۔ اس لیےمختلف ملٹی نیشنل کمپنیوں میں اجازت نہیں تھی کہ غیرویکسین شدہ افرادکاداخلہ ممنوع تھا اس پیش نظرہم نےفیصلہ کیاکہ ہمارے 150سےزائدملازمین کوویکسین لگائی جائے۔
انہوں نےکہاکہ میری معلومات کےمطابق کراچی کےعلاقےلانڈھی قائدآبادمیں جوکھی موڑکےقریب 700افرادپرمشتمل آبادی ویکسین سےمحروم سمجھی جارہی ہے۔ہمارے2500-3000ہندوگھرانوں میں ویکسین لگائی جاچکی ہے
ساجن جمن ڈنوال نےکہاکہ حکومت کی طرف سےبہت سپورٹ ملی ہے۔
ہمیں ویکسین کےحوالےسےتمام سہولیات دی گئی۔میڈیانےبھی بڑاکرداراداکیاہماری آوازبنتےہیں۔کراچی میں ڈھائی کروڑکی آبادی میں ہماری لاکھوں کی تعدادتقریبا10لاکھ کےقریب ہندوبرادری کراچی کےمختلف حصوں میں رہتی ہے
ساجن جمن ڈںوال صفائی کمپنی کےمالک ہونےکےعلاوہ فلاحی کام بھی سرانجام دیتےہیں۔جب کورونامیں سب کچھ بندتھا۔لوگ بےروزگارہوچکےتھےتب ہماری ویلیفئرکی طرف سےبہت سارےلوگ بشمول مسلمان اوردیگرمذاہب سےتعلق رکھنےوالےافراد سمیت بیواؤں میں پیسےاورراشن تقسیم کیےگئےاور اب تک اس کاز پرورکنگ کررہےہیں۔
انہوں نےکہاکہ فلاحی کام بھی انسانیت کےنام پرکررہےہیں۔ پاکستان ایک محفوظ ملک ہےیہاں اقلیت کوبرابری کےحقوق حاصل ہیں۔ ہم پاکستان کی تعمیروترقی میں اپناکرداراداکرتےرہیں گے۔