دلچسپ و عجیب

افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کا ہندوستان کا دورہ — پاکستان جانے پر پابندی کیوں؟

امارتِ اسلامیہ افغانستان کے وزیرِ خارجہ ملا امیر خان متقی کا حالیہ بھارت کا سرکاری دورہ جنوبی ایشیا میں سفارتی منظرنامے کی نئی جہت بن گیا ہے۔ یہ 2021 میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد کسی افغان وزیر کا پہلا دورۂ ہند تھا۔

بھارت کا دورہ کیسے ممکن ہوا؟

اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی 1988 طالبان سینی‌کشنز کمیٹی نے متقی کو ٹریول بین سے عارضی چھوٹ دی، جس کے نتیجے میں وہ 9 تا 16 اکتوبر 2025 بھارت کا دورہ کر سکے۔
یہ اجازت بھارتی حکومت کی باضابطہ درخواست پر دی گئی تھی، جس کا مقصد دو طرفہ تعلقات اور انسانی امداد کے امور پر بات چیت تھا۔

نئی دہلی میں متقی نے بھارتی وزیرِ خارجہ ایس جے شنکر سے ملاقات کی، جہاں کابل میں بھارتی سفارت خانہ دوبارہ کھولنے، تجارتی تعاون اور قونصلر خدمات پر اتفاق ہوا۔ طالبان نے یقین دلایا کہ افغان سرزمین بھارت مخالف سرگرمیوں کے لیے استعمال نہیں ہونے دی جائے گی۔

پاکستان کا دورہ کیوں منسوخ ہوا؟

اسی سال اگست میں ملا متقی کا اسلام آباد کا دورہ طے تھا، مگر اقوامِ متحدہ کی وہی سینی‌کشنز کمیٹی اس کے لیے سفری استثنیٰ (travel exemption) دینے پر راضی نہ ہوئی۔
ذرائع کے مطابق، امریکہ نے اس اجازت کی مخالفت کی، کیونکہ واشنگٹن کو طالبان کی چین سے بڑھتی قربت اور پاکستان کے ذریعے ممکنہ رسائی پر تشویش تھی۔

پاکستان، جو اُس وقت کمیٹی کا چیئر ملک تھا، یا تو درخواست بروقت جمع نہ کروا سکا یا اسے منظور نہ کروا پایا۔
پاکستانی دفترِ خارجہ نے بعد ازاں وضاحت دی کہ “دورے کی منسوخی تکنیکی وجوہات کی بنا پر ہوئی”، تاہم سفارتی حلقے اسے اسلام آباد-کابل تعلقات میں سرد مہری کی علامت قرار دے رہے ہیں۔

🔍 پس منظر

ملا امیر خان متقی سمیت طالبان حکومت کے بیشتر وزراء اقوامِ متحدہ کی پابندیوں کی فہرست (1988 Sanctions List) میں شامل ہیں، جس کے تحت ان کے بین الاقوامی سفر کے لیے ہر بار اقوامِ متحدہ کی خصوصی اجازت ضروری ہوتی ہے۔
بھارت نے باقاعدہ سفارتی طریقۂ کار کے تحت یہ اجازت حاصل کی، مگر پاکستان کے معاملے میں یہ درخواست منظور نہ ہو سکی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button