افغانستان کی جانب سے ضلع کرم کے سرحدی علاقوں پر فائرنگ، سیکورٹی فورسز کی بھرپور جوابی کارروائی

پاکستان اور افغانستان کے درمیان رات ڈیورنڈ لائن پر ہونے والی جھڑپوں کے بعد صورتحال کشیدہ۔
افغان وزارت دفاع کا دعویٰ ہے کہ پاکستان میں اہداف کو نشانہ بنانے کے بعد اب کارروائی ختم کر دی گئی ہے۔
طالبان حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے شمالی علاقوں میں پاکستانی فوج کی متعدد چیک پوسٹس کو نشانہ بنایا ہے۔
پاک فوج کے ترجمان ادارے آئی ایس پی آر کی جانب سے اس حوالے سے کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا۔
پاکستان اور افغانستان کی سرحد پر جھڑپیں اور بھاری نقصان کے دعوے، سعودی عرب اور قطر کا تحمل سے کام لینے پر زور
بارڈ لائن پر رہائیش پزیرلوگ مطابق پاکستان افغان سرحد کے ساتھ کئی مقامات پر فائرنگ کی آوازیں سنائی گئی ، جن میں انگور اڈا، باجوڑ، کرم، دیر، چترال اور بارمچہ شامل ہیں۔
مقامی وقت کے مطابق رات 10 بجے کے لگ بھگ افغانستان کی جانب سے بھاری ہتھیاروں سے فائرنگ شروع ہوئی۔
دوسری جانب پاکستان کے وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا ہے کہ ’افغانستان آگ اور خون سے کھیل رہا ہے۔‘ اُن کے بقول افغان فورسز کی شہری آبادی پر فائرنگ بین الاقوامی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ افغانستان کو بھی انڈیا کی طرح منہ توڑ جواب دیا جائے گا کہ وہ پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی جرات نہیں کر سکے گا۔
دوسری جانب افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ افغانستان کے مقامی وقت صبح 11 بجے ایک نیوز کانفرنس میں اس کارروائی کی تفصیلات سامنے لائی جائیں گی۔