تازہ ترینخیبر پختونخوا

نظام کے ظلم تلے کچلا گیا ایک بے قصور جوان

یہ کہانی کسی ایک شخص کی نہیں بلکہ پورے نظام کی سنگین ناکامی کی آئینہ دار ہے۔ باجوڑ لیویز کا یہ حولدار، جو اپنے فرائض منصبی میں ہمہ وقت مستعد تھا، اچانک ایک الزام کی زد میں آیا۔ الزام اتنا کمزور اور بے بنیاد تھا کہ بعد میں وہ حقیقت کے کٹہرے میں خود ہی زمین بوس ہوا۔ مگر سوال یہ ہے کہ جب تک سچائی سامنے آئی، اُس وقت تک یہ جوان اتنے طویل اور اذیت ناک ریمانڈ کا شکار رہا کہ اس کا ذہنی توازن ہمیشہ کے لیے چھن گیا۔ وہ جوان جو کبھی وردی میں فخر کے ساتھ اپنے علاقے کی خدمت کرتا تھا، آج سڑکوں پر آوارہ اور بے سمت گھومتا نظر آتا ہے۔
یہ دکھ صرف ایک انسان کے برباد ہونے کا نہیں، بلکہ ایک خاندان کے خوابوں کے چکناچور ہونے کا ہے۔ نوکری گئی، عزت گئی، زندگی کی رونقیں بجھ گئیں اور وہ پلک جھپکتے لمحے جو خوشیوں سے بھرے جا سکتے تھے، اب ہمیشہ کے لیے اندھیروں میں دفن ہوگئے۔ سب سے افسوسناک بات یہ ہے کہ جب یہ شخص بے گناہ ثابت ہوا، تب بھی نہ ریاست نے اسے سہارا دیا اور نہ ہی نظام نے اسے انصاف دیا۔ اب سوال یہ ہے کہ اس کی برباد زندگی کا حساب کون دے گا؟ وہ خاندان جو آج بھی اس کی حالت پر آنسو بہاتا ہے، کیا ان کے زخموں پر مرہم رکھنے والا کوئی ہے؟
یہ واقعہ صرف ایک فرد کے ساتھ ظلم نہیں بلکہ پورے معاشرے کے ضمیر پر ایک سوالیہ نشان ہے۔ اگر بے گناہ کو الزام کی بھٹی میں جھونک کر ذہنی مریض بنایا جا سکتا ہے، اگر ایک وفادار سپاہی کو بغیر ثبوت کے نوکری سے محروم کیا جا سکتا ہے، اور اگر ریاست بعد میں بھی ایسے لوگوں کو نظر انداز کر سکتی ہے، تو پھر انصاف کا تصور کہاں باقی رہتا ہے؟ یہ واقعہ چیخ چیخ کر مطالبہ کرتا ہے کہ حکومت اور ادارے ایسے متاثرین کی داد رسی کریں، انہیں انصاف دیں، اور اُنہیں اس حال پر چھوڑنے کے بجائے دوبارہ زندگی کی طرف لوٹنے کا سہارا فراہم کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button