ماحولیات

مئی میں گرمی کی شدت پہاڑی علاقہ باجوڑ تک پہنچ گئی ۔

تحریر رحمان ولی احساس

خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع باجوڑ میں رواں سال گرمی کی شدت نے گزشتہ سال کے تمام ریکارڈ توڑ دیں ۔
21 اور 22 مئی 2025 کو درجہ حرارت غیر معمولی حد تک بڑھا، جس نے نہ صرف مقامی باشندوں کو پریشان کیا بلکہ ماحولیاتی ماہرین کو بھی چوکنا کر دیا ہے۔

ھم نے اس ماہ کے سال 2024 اور 2025 میں گرمی کا موازنہ کیا جس سے درجہ حرارت میں خطرناک اضافہ ملنے کا کو ایا۔

محکمہ موسمیات کے اعداد و شمار کے مطابق۔
21 مئی 2024 کو باجوڑ میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 32 ڈگری سینٹی گریڈ تھا جبکہ اس سال 20 اور 21 مئی 2025 کو یہ درجہ حرارت 41 ڈگری تک جا پہنچا۔
اسی طرح: 22 مئی 2024 کو درجہ حرارت 33 ڈگری جبکہ
22 مئی 2025 کو 42 ڈگری تک ریکارڈ کیا گیا۔

یہ اضافہ تقریباً 27 فیصد کے قریب بنتا ہے، جو کہ کسی بھی نارمل موسمی تبدیلی کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔

باجوڑ میں گرمی کی اس شدت نے معمولاتِ زندگی کو بری طرح متاثر کیا۔ بازاروں میں دوپہر کے اوقات میں ویرانی دیکھنے کو ملی، جبکہ اسکولوں میں حاضری کم رہی۔ کسانوں نے فصلوں کے متاثر ہونے اور پانی کی قلت کی شکایات کی ہیں۔

ماہرینِ موسمیات اور ماحولیاتی تجزیہ کار اعلم شیر کے مطابق، اس گرمی کی بنیادی وجہ عالمی حدت یعنی (Global Warming) جو پوری دنیا پر اپنا اثر چھوڑ دیتے ہیں ۔
انہوں نے مزید کہا کہ
باجوڑ میں درختوں کی بے دریغ کٹائی نے قدرتی ٹھنڈک کے توازن کو بگاڑ دیا ہے اور رواں سال مئی میں باجوڑ میں بارش معمول سے کم رہی، جس نے زمین کو خشک اور گرم بنا دیا۔

عالم شیر نے ٹی این این کو یہ بی بتایا کہ موسموں کی ترتیب میں بگاڑ بھی گرمی کا سبب بن رہے ہیں جیسا کہ سردیوں کا مختصر اور گرمیوں کا طویل ہونا، بھی ایک بڑی وجہ ہے۔

ایک مقامی زمینداروں شفیع اللہ نے ٹی این این کو بتایا کہ اس سال پچلے سال کے نثبت باجوڑ میں گندم کے فصل کا کٹائی عید سے پہلے پہلے شروع ہوئی جبکہ گزشتہ سال عید الاضحی کے بعد ہوئی تھی ۔

گرمی کے شدت سے کاروباری زندگی برے طرح مفلوج ہوچکی ہے جس تاجر برادری پریشان نظر آرہے ہیں ۔
ایک مقامی تاجر حاجی طورجان نے ٹی این این کو بتایا کہ گرمی کے شدت سے لوگ اپنے اپنے گھروں میں محفوظ ہے جس سے بازاروں میں رش کش دیکھائی نہیں دیتے ۔
انہوں نے کہا باجوڑ میں مئی کے 15 تاریخ کے بعد لوگوں بازار کا رخ نہیں کرتے جس سے ہمارے کاروبار بہت بڑا اثر پڑ رہا ہے ۔
انہوں کہا کہ خریداروں کے عدم دستیابی کے وجہ سے ہمارے کئ اشیائے خوردونوش خراب ہو جاتے ہیں ۔

ماحولیاتی تنظیموں کا کہنا ہے کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو آنے والے برسوں میں گرمی کی یہ لہر مزید شدت اختیار کر سکتی ہے۔ پاکستان، خاص طور پر خیبر پختونخوا کے بالائی و نیم صحرائی علاقے، اس تبدیلی کا پہلا نشانہ بن سکتے ہیں۔

آگر ھم موسمیاتی تبدیلیوں کے اس خطرناک لہر سے غفلت اختیار کرے تو انے والے وقتوں میں ھم گمبھیر صورتحال سے دوچار ہوسکتی ۔

21 اور 22 مئی 2025 کو باجوڑ میں ریکارڈ کی گئی گرمی صرف ایک موسمی واقعہ نہیں بلکہ ایک انتباہ ہے کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات اب صرف نظریاتی بات نہیں رہے، بلکہ ہم انہیں اپنی روزمرہ زندگی میں محسوس کر رہے ہیں۔ اب وقت آ گیا ہے کہ ہم سنجیدہ اقدامات کریں تاکہ آنے والی نسلوں کو ایک قابلِ رہائش ماحول مل سکے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button