
تحریر رحمان ولی احساس ۔
باجوڑ، جو کبھی ٹھنڈی ہواؤں اور سرسبز وادیوں کا مسکن سمجھا جاتا تھا، اب تیزی سے موسمیاتی تبدیلیوں کی زد میں آ رہا ہے۔ ایک طرف بڑھتی ہوئی آبادی اور زمین پر دباؤ میں اضافہ، اور دوسری طرف توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ہر گھر اور دکان پر نصب سولر پینلز، ایک نیا ماحولیاتی منظرنامہ پیش کر رہے ہیں۔
گزشتہ چند برسوں میں باجوڑ میں آبادی میں نمایاں اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ اس کے نتیجے میں نہ صرف رہائشی مکانات کی بھرمار ہوئی ہے بلکہ قدرتی ماحول کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ درختوں کی کٹائی، زمین کی بے دریغ کھدائی، اور قدرتی وسائل کا حد سے زیادہ استعمال ماحول میں بگاڑ کا باعث بنا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ، بجلی کی لوڈشیڈنگ سے تنگ آ کر لوگوں نے سولر سسٹمز کا رخ کیا۔ اگرچہ یہ اقدام وقتی طور پر ایک بہتر متبادل ثابت ہوا، لیکن ہر چھت اور ہر دکان پر نصب ہونے والے سولر پینلز نے زمین کی سطح پر پڑنے والی سورج کی روشنی کو واپس فضا میں منعکس کرنے کے بجائے جذب کرنا شروع کر دیا۔ اس عمل سے مقامی درجہ حرارت میں اضافہ ہونے لگا، اور گرمی کی شدت میں روز بروز اضافہ محسوس ہونے لگا۔

گرمی کے انسانوں پر اثرات
شدید گرمی نے انسانی زندگی کو کئی انداز میں متاثر کیا ہے:
صحت کے مسائل: ہیٹ اسٹروک، پانی کی کمی، تھکن، اور جلدی بیماریوں میں اضافہ ہوا ہے۔ بزرگ افراد اور بچے خاص طور پر متاثر ہو رہے ہیں۔
معاشی سرگرمیاں: زراعت، جو باجوڑ کی معیشت کا اہم ستون ہے، شدید گرمی اور پانی کی قلت سے متاثر ہوئی ہے۔ فصلیں جلنے لگتی ہیں اور پانی کے ذخائر سکڑنے لگے ہیں۔
معاشرتی رویے: گرمی کی شدت نے لوگوں کو گھروں میں محصور کر دیا ہے۔ شادی بیاہ اور دیگر سماجی تقریبات میں شرکت کم ہو گئی ہے، اور دن کے وقت بازاروں میں گہماگہمی کم دکھائی دیتی ہے۔
تعلیم پر اثر: شدید گرمی کی وجہ سے اسکولوں میں حاضری متاثر ہوئی ہے۔ کئی اسکولوں میں پنکھوں یا ٹھنڈک کا بندوبست نہ ہونے کے باعث طلباء کا دھیان تعلیم پر مرکوز نہیں رہتا۔

نتیجہ
باجوڑ کو موسمیاتی تبدیلیوں سے بچانے کے لیے اجتماعی اقدامات کی ضرورت ہے۔ شجرکاری مہمات کو فروغ دینا، پائیدار شہری منصوبہ بندی، اور سولر ٹیکنالوجی کے ماحول دوست استعمال کی سمت سوچنے کی ضرورت ہے۔ اگر ہم آج اس تبدیلی کو نہ روکے، تو آنے والے وقت میں ہمارے بچوں کو ایک اور زیادہ گرم، خشک اور مشکل ماحول کا سامنا کرنا پڑے گا۔