کالم /بلاگ

‘ بھکاری کی خوداری ‘

آصف افریدی

جب سیاست مذہبی عقیدہ اور لیڈر دیوتا کا درجہ پا لے پھر وہی ہوتا ہے جو اس وقت ملک میں ہو رہا ہے۔پھر عمران نیازی اگر ” دنیا میں بھکاریوں کی کوئی عزت نہیں ہوتی” یا ” Beggars can’t be choosers.”جیسے جملے ادا کرے تو اقوال زریں بن جاتے ہیں اور اگر یہی حقیقت خواجہ آصف یا شہباز شریف کے منہ سے نکلے تو غلامی کا اقرار کہلاتی ہے۔پھر شوکت خانم کو زمین اور عطیات دینے والا شریف  خاندان انٹر نیشل بھکاری کہلاتا ہے جبکہ پورے خاندان کو اس ہسپتال کے چندے پر پالنے والا بھکاری خود دار بن جاتا ہے۔پھر ایدھی جیسے خیراتی ادارے سے بھی خیرات وصول والا خودی کا نگہبان جبکہ ہجویری فاؤنڈیشن جیسا فلاحی ادارہ چلانے والا اسحاق ڈار منگتا کہلاتا ہے۔یہاں ملک میں لنگر خانوں اور پناہ گاہوں کا منصوبہ بنانے والا "خودداری” کا درس دے رہا ہے اور کارخانے بنا کر با عزت روزگار دینے والوں کو بھکاری کے طعنے دیتا ہے۔پھر میٹرو اور موٹرویز کی بجائے انڈوں،مرغیوں اور کٹوں سے قوم کی تعمیر نو کیجاتی ہے۔اس بد قسمت ملک میں امریکی دباؤ پر سی پیک رول بیک کرنے والا  انقلابی کامریڈ جبکہ اس عظیم منصوبے کے خالق امریکی ایجنٹ کہلائے جاتے ہیں۔پھر امریکہ جاکر صدر ٹرمپ سے پہلی ملاقات میں کشمیر پر سرنڈر کرنے والا اور اس پر ورلڈ کپ جیتنے جیسی خوشی منانے والا فاتح کہلاتا ہے۔جبکہ اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی میں برہان وانی شہید کو خراجِ تحسین پیش کر کے کشمیری عوام کی ترجمانی کرنے والا مودی کا یار اور غدار کہلاتا ہے۔اس بدقسمت ملک میں ایک بار پھر اس شخص کو مسیحا بنا کر پیش کیا جارہا ہے اور اس کے حق میں ایک منظم پروپیگنڈہ شروع ہے کہ یہ خود دار شخص اس قوم کو کبھی جھکنے نہیں دیگا جس نے پوری اسٹیٹ بینک ان کی جھولی میں ڈال دی اور تاریخی قرضے لیکر ملکی معیشت ڈبو دی،غیرت مند اتنا کہ ایم بی ایس کی ایک کال پر ملائشیا کانفرس سے توبہ تائب ہوا۔جبکہ دوسری جانب ایک ایسے لیڈر اور اس کی جماعت پر امپورٹڈ کا لیبل چسپاں کرکے کہا جا رہا ہے کہ انہوں نے قوم کو امریکی غلامی میں دے دیا ہے جس لیڈر نے تاریخ میں پہلی بار آئی ایم ایف کو خدا حافظ کہہ کر ملک کو معاشی طور پر مستحکم بنایا جس نے امریکی صدر بل کلنٹن کے پانچ ارب ڈالر ٹھکرا دی اور ایٹمی دھماکے کرکے قومی دفاع کو ناقابل تسخیر بنایا۔پارلیمانی نظام جمہوریت میں تحریک عدم اعتماد وزیراعظم تبدیل کرنے آئینی اور قانونی راستہ ہے۔1742 سے اب تک 17 برطانوی وزرائے اعظم عدم اعتماد کے ووٹ کھو چکے ہیں اور انہیں وہاں سے جانا پڑا۔تین بھارتی وزرائے اعظم وی پی سنگھ،گوڑا اور واجپائی عدم اعتماد کا ووٹ ہار گئے۔لیکن یہاں ایک آئینی طریقہ کار کو بیرونی سازش کا خوبصورت لبادہ پہنا کر مکروہ عزائم کی تکمیل جاری ہے۔تاکہ چور کو چوکیدار،بھکاری کو خوددار اور غدار کو وفادار ثابت کیا جا سکے۔وہ سوشل میڈیا پر شہباز شریف کے بارے میں ٹرینڈ چلا رہے ہیں کہ یہ ہمارے وزیراعظم نہیں۔ان محب وطنوں کی اکثریت مشرف دور میں اعلی عہدوں براجمان تھی۔جب 9/11  کے بعد جنرل مشرف نے پاکستان کے اڈے،فضائی حدود امریکہ کو استعمال کرنے کی اجازت دی اور ڈالرز کے عوض اپنے بندے امریکہ کو بیچے،تو ان میں سے کتنوں نے یہ تاریخی الفاظ ادا کئے کہ”مشرف میرے صدر نہیں” یا آپ نے سنا ہے کہ کسی کی غیرتِ جاگی ہو اور اس نے اپنی نوکری کو لات ماری ہو۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button