سال 2022کئی تباہ کن موسمیاتی تبدیلوں کے ساتھ غروب

پچھلے دوعشروں سے کوئی سال بھی ایسا نہیں گزرا جس میں موسمیاتی تبدیلی نے اپنے منفی اثرات نہ دکھائی ہوں۔ اگرہم پچھلے سال کا مطالعہ کریں تواس میں بھی کئی تبدیلیاں رونماء ہوئے تھے جس نے نہ صرف انسانی زندگی پربلکہ دوسرے جانداروں پربھی اپنے گہرے اثرات مرتب کئے تھے۔ اسی طرح سال 2022 بھی موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے کئی تباہ کن تبدیلوں کا شاہد رہا ۔ تاہم اس کے ساتھ ساتھ اس کے روک تھام کے لئے کچھ اہم پیش رفت بھی ہوئے جس کی وجہ سے یہ امید کی جاتی ہے کہ آئندہ سال میں موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات کم کرنے کے لئے موثر اقدامات اٹھائے جائینگے۔
صوبہ خیبرپختونخواہ اورخاص طور پرمالاکنڈ ڈویژن میں سال 2022 میں رونماء ہونے والے چند اہم و قابل ذکرواقعات میں چند تباہ کن اور کچھ حوصلہ افزاء تھے جس میں تباہ کن سیلاب،جنگلوں میں آگ کا لگنا، زرعی پیداوار میں کمی،پانی کا سطح مزید نیچے جانا، جنگلات کی کٹائی، بارشوں کےاوقات میں نمایاں تبدیلی، جبکہ اس کےساتھ حکومتی سطح پرکوپ 27 سربراہی کانفرانس میں اپنے موقف کو موثر انداز میں پیش کرنا اورمتاثرہ ممالک کے لئے فنڈ کا قیام، صوبائی سطح پر کلائمیٹ چینج پالسی کی منظوری دینا، اوراس کےعلاوہ شجرکاری مہم میں تیزی لانا شامل ہیں۔

تباہ کن سیلاب کے زراعت پر اثرات: سال 2020 میں ضلع سوات میں تباہ کن سیلاب سے 2240 ہیکٹر رقبے پرچاول کی فصل تباہ ہوئی ہے۔ جس کی وجہ سے سوات چاول کی پیداوار میں 210429 من کمی کا سامنا ہوگا۔ جو نہ صرف کاشتکاروں کے مالی مشکلات میں اضافہ کریگا بلکہ اس سے خوراک کی کمی بھی پیدا ہوگی۔سوات میں لوگ کو یہ توقع نہیں تھی کہ دوبارہ 2010 کی طرح سیلاب آئیگا لیکن 26اگست2022 کو آنے والے سیلاب نے پچھلے تمام سیلابوں کے ریکارڈ توڑ دئیے۔
سیلاب کے وجہ سے دریاؤں میں پانی کا بہاؤ: محکمہ آبپاشی خیبر پختونخواہ کے مطابق رواں سال سوات اوردیرسے نکلنے والے دریاؤں میں سال 2010کے مقابلے میں زیادہ پانی آیا تھا۔ ادارے کے پشاور کنال کے ایگزایکٹو انجینئرشرین نے کہاکہ بارہ سال بعد سیلاب میں سوات اورپنجکوڑہ میں 45فیصد زیادہ پانی آیا ہے۔ خوازخیلہ کے مقام پردولاکھ 47ہزارکیوسک پانی ریکارڈ کیا گیا جبکہ دس سال پہلے ایک لاکھ 75ہزار کیوسک تھا۔ اُن کے بقول پنجکوڑہ میں رواں سال ایک لاکھ 39ہزار کیوسک تھا جبکہ 2010میں ایک لاکھ دس ہزارکیوسک ریکارڈکیا گیا تھا۔
بارشوں کے اوقات اور مقدار میں تبدیلی : سوات زرعی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے سوئل سائنٹسٹ و ماہر موسمیات ڈاکٹر روشن علی ملاکنڈ ویژن کے لمحہ بالمحہ موسم پر گہری نظر رکھتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ رواں سال جنوری سے لیکر اگست تک ملاکنڈ ڈویژن میں 439 ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی ہے جو پچھلے 14 سالوں میں پہلی بار ہے کہ اتنی مقدار میں بارشیں ان مہینوں میں ہوئی ہیں پہلے عموما یہ مہینے خشک ہوتے تھے۔ جبکہ صرفاس مون سون کے 27سے 29اگست کے درمیان 58 ملی میٹر بارش ریکارد ہوئی ہے جس کی وجہ سے اس نے سیلاب کی شکل اختیار کی تھی۔
جنگلات میں آگ لگنے کے واقعات: خیبر پختونخوا کے ریسکیو حکام کے مطابق پشاور، خیبر، نوشہرہ، کوہاٹ، سوات، خیبر، وزیریستان، باجوڑ اور شانگلا سمیت صوبے کے دیگرعلاقوں کے جنگلات میں آگ لگنے کے کئی واقعات رپورٹ ہوئے تھے۔تاہم قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے بنائے گئے ادارے پی ڈی ایم اے کے مطابق 23 مئی سے نوجون تک خیبر پختونخوا کے 210 مقامات پر آگ لگنے کے واقعات رپورٹ ہوئے تھے۔

شجر کاری مہم میں سستی: اگر چہ ایک طرف مو سمیاتی تبدیلی کے وجہ سے پورے پاکستان اورخاص طور پر خیبر پختون خواہ اورملاکنڈ ڈویژن میں ہرشعبہ متاثر ہوا تو اسی تناسب سے رواں سال شجر کاری مہم نہیں ہوئی، محکمہ جنگلات ضلع باجوڑ کے مطابق رواں سال صوبے میں معاشی بحران کے وجہ سے ان کو ترقیاتی سکیمں نہیں دی گئی اس لئے رواں سال شجر کاری مہم پچھلے سال کے نسبت کم تھی۔اوراسی طرح انہوں نے پچھلے سال کے ہد ف اٹھارہ لاکھ بائس ہزار ایک سو پچیس پودے لگانے تھے جس کو رواں سال پورا کرنے کی کوشش کرینگے۔
سال 2022 میں ان سب منفی اثرات کےساتھ کچھ حوصلہ افزاء اقدامات بھی ہوئے جس میں سب سے اہم خیبر پختون خواہ کلائمیٹ چینج پالیسی کی منظوری تھی۔

خیبر پختونخوا حکومت کی کلائمیٹ چینج پالیسی کے چند اہم نکات
کلائمیٹ چینج پالیسی کےایکشن پلان میں 172 ماحول دوست عوامل شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جبکہ زرعی زمینوں پر ہاوسنگ سوسائٹیز کے خلاف قانون سازی کی جائے گی، فصلوں کو موسمیاتی تبدیلیوں سے محفوظ بنانے کیلئے رسک منیجمنٹ سسٹم متعارف کرایا جائے، کلائمیٹ چینچ یونٹ کا قیام، شعبہ زراعت پر ٹیکس کم کرنا ایکشن پلان کا حصہ ہے۔
شعبہ زراعت، فیشریز،لائیو اسٹاک میں گرین ہاوس گیسز کے اخراج میں کمی لانا بھی ایکشن پلان میں شامل ہے، موسمیاتی تبدیلی سے ممکنہ نقصانات کی پیش گوئی، کلائمیٹ ماڈل بنانا بھی ایکشن پلان کا حصہ ہے، جبکہ مال مویشی کیلئے بہتر خوراک، جنگلات کی حفاظت، ویسٹ واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس کا قیام پر بھی کام کیا جائے گا۔
بڑے کمرشل، پبلک عمارتوں میں سولر واٹر ہیٹر کی تنصیب اور ہیچریز، فش فارمز میں بہتری، بارش کا پانی محفوظ کرنا اور پانی کم استعمال کرنا پالیسی بھی کا حصہ ہو گا۔
پاکستان کا کوپ(COP 27) میں اپنا کیس موثر انداز میں پیش کرنا: پہلے ذکر شدہ اقدامات کےعلاوہ عالمی سطح پر پاکستان نے کوپ 27 سربراہی کانفرانس جو مصر کے سیاحتی مقام شرح م الشیخ میں منعقد ہوا تھا جو 8 نومبر سے 20 نومبر تک جاری رہا۔ اس کی مشترک طور پر میزبانی کی جو ایک اعزاز ہے اور اس کانفرانس میں اپنا موقف بہت اچھے طریقے سے پیش کیا تھا جس نے پوری دنیا کی توجہ اپنی طرف مبذول کرائی اور یہی وجہ تھی کے پاکستان سمیت ان ممالک کے نقصانات کے ازالے کے لئے ایک فنڈ ڈیمج اینڈ لوس “Loss and Damage”کے نام سے قائم کیا جس سے ان ممالک کی مدد کی جائےگی جس کے موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات کے وجہ سے زیادہ نقصانات ہوئے ہیں۔جو ان تمام ممالک کے لئے نیک شگون ہے جو موسمیاتی تبدیلی منفی اثرات سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں