روس نے افغان طالبان کو دہشت گردوں کی فہرست سے ہٹادیا

روس نے افغانستان میں برسراقتدار طالبان پر عائد پابندی معطل کر دی، جنہیں اس نے دو دہائیوں سے زیادہ عرصے سے دہشت گرد تنظیم قرار دے رکھا تھا۔
اس نئی پیش رفت کے بعد ماسکو کے لیے افغانستان کی قیادت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔
ڈان اخبار میں شائع خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق اس وقت کوئی بھی ملک طالبان حکومت کو تسلیم نہیں کرتا جو اگست 2021 میں برسر اقتدارآئی تھی، کیونکہ امریکا کی زیر قیادت غیرملکی افواج نے 20 سال کی جنگ کے بعد افغانستان سے افراتفری میں انخلا کیا تھا۔
لیکن روس بتدریج اس تحریک کے ساتھ تعلقات استوار کر رہا ہے، جس کے بارے میں صدر ولادیمیر پیوٹن نے گزشتہ سال کہا تھا کہ وہ اب دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک اتحادی ہے۔
سنہ 2003 میں روس نے طالبان کو دہشت گرد تحریک قرار دے کر کالعدم قرار دے دیا تھا، سرکاری میڈیا کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ نے جمعرات کو فوری طور پر پابندی ہٹا دی ہے۔
https://www.dawnnews.tv/news/card/1255536
روس طالبان کے ساتھ مل کر کام کرنے کی ضرورت کو دیکھتا ہے کیونکہ اسے افغانستان سے لے کر مشرق وسطیٰ تک متعدد ممالک میں موجود عسکریت پسند گروہوں سے ایک بڑا سیکیورٹی خطرہ لاحق ہے۔
مارچ 2024 میں ماسکو کے باہر ایک کنسرٹ ہال میں مسلح افراد نے 145 افراد کو ہلاک کر دیا تھا جس کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم ’داعش‘ نے قبول کی تھی، امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ان کے پاس انٹیلی جنس معلومات موجود ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس کی ذمہ دار داعش خراسان کی افغان شاخ ہے۔
طالبان کا کہنا ہے کہ وہ افغانستان میں داعش کی موجودگی کو ختم کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔