پاکستان بمقابلہ نیوزی لینڈ: ناکامیوں کا تسلسل اور وجوہات

اسلام آباد (عبدالغفار خان)
نیوزی لینڈ کے خلاف پانچویں اور آخری ٹی20 میں پاکستان کی کارکردگی نے ایک بار پھر کئی سوالات کو جنم دیا ہے۔ 129 رنز جیسے معمولی ہدف کا دفاع کرنے میں ناکامی، بلے بازوں کی مسلسل خراب فارم، اور بولنگ میں بے بسی نے واضح کر دیا کہ قومی ٹیم کو عالمی سطح پر اپنی ساکھ بچانے کے لیے فوری اصلاحات کی ضرورت ہے۔
نیوزی لینڈ نے سیریز میں 4-1 سے کامیابی حاصل کی، جس میں آخری میچ میں ٹم سائفرٹ کی دھواں دار 97 رنز کی اننگز نے پاکستانی بولرز کی بے بسی کو بے نقاب کر دیا۔ پاکستان کی شکست کی وجوہات پر اگر غور کیا جائے تو کئی عوامل سامنے آتے ہیں:
ٹاپ آرڈر کی مسلسل ناکامی
پاکستانی اوپنرز اور ٹاپ آرڈر بلے بازوں کی کارکردگی انتہائی ناقص رہی۔ حسن نواز، محمد حارث اور عمیر بن یوسف جیسے بلے باز توقعات پر پورا نہ اتر سکے۔ حسن نواز نے اس سیریز میں تین مرتبہ صفر پر آؤٹ ہو کر ایک منفی ریکارڈ قائم کر دیا۔ پاور پلے میں اچھا آغاز نہ ملنے کی وجہ سے ٹیم دباؤ میں رہی، جس کا نقصان مڈل آرڈر کو بھی اٹھانا پڑا۔
شاداب خان اور آغا سلمان نے کچھ مزاحمت ضرور کی، مگر انفرادی کارکردگی ٹیم کو فتح نہیں دلا سکتی۔ عبدالصمد، عثمان خان اور جہانداد خان جیسے نوجوان کھلاڑی دباؤ میں آ کر ناکام ثابت ہوئے۔
پاکستان کی بولنگ، جو ہمیشہ سے ٹیم کی اصل طاقت رہی ہے، اس سیریز میں انتہائی کمزور دکھائی دی۔ شاہین شاہ آفریدی کی غیر موجودگی میں قیادت کا فقدان واضح تھا۔ نوجوان فاسٹ بولر سفیان مقیم ہی کچھ مزاحمت کر سکے، جبکہ باقی بولرز مکمل ناکام رہے۔ خاص طور پر جہانداد خان نے دو اوورز میں 43 رنز دیے، جو بولنگ لائن اپ کی بدترین کارکردگی کو ظاہر کرتا ہے۔
پاکستانی ٹیم نے سیریز کے ہر میچ میں ٹیم میں تبدیلیاں کیں، مگر کوئی مستقل مزاجی نظر نہیں آئی۔ نوجوان کھلاڑیوں کو آزمانا اچھا فیصلہ ہوسکتا تھا اگر ان پر اعتماد برقرار رکھا جاتا، لیکن بار بار تبدیلیوں نے ٹیم کا توازن بگاڑ دیا۔
یہ شکست پاکستان کے لیے ایک ویک اپ کال ہے۔ اگر یہی صورتحال رہی تو آئندہ ورلڈ ٹی20 میں بھی قومی ٹیم کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ٹیم مینجمنٹ کو اب فوری طور پر مضبوط اور متوازن اسکواڈ تشکیل دینا ہوگا۔ ٹاپ آرڈر میں تجربہ کار بلے بازوں کو شامل کرنے، بولنگ اٹیک کو مستحکم کرنے اور دباؤ میں بہتر کارکردگی دکھانے والے کھلاڑیوں کو موقع دینے کی ضرورت ہے۔
پاکستان کرکٹ کے مداحوں کے لیے سوال یہ ہے: کیا موجودہ ٹیم کے ساتھ ہم ورلڈ ٹی20 میں کچھ بہتر کر سکتے ہیں؟ یا بڑے فیصلوں کی ضرورت ہے؟