باجوڑ کا ابھرتا ہوا سٹارکرکٹر زیداحمد، انٹرنیشنل کرکٹ میں خودمنوائیں گے

باجوڑ کا ابھرتا ہوا سٹارکرکٹر زیداحمد، انٹرنیشنل کرکٹ میں خودمنوائیں گے۔
پشاورزلمی ٹیلنٹ ہنٹ، پی سی بی ہیٹرپروگرام اورکویت نیشنل کرکٹ ٹیم کیلئےسلیکشن خوش ائندہے
کرکٹ کے میدان میں کامیابی حاصل کرنا کسی بھی کھلاڑی کے لیے ایک خواب ہوتا ہے، لیکن جب یہ خواب ایک ایسے علاقے کے نوجوان کی محنت اور لگن کی بدولت حقیقت بنے، جہاں کھیلوں کی بنیادی سہولیات محدود ہوں، تو یہ کامیابی مزید قابلِ فخر بن جاتی ہے۔
باجوڑ کے نوجوان آل راؤنڈر ذید احمد باجوڑی کی کہانی بھی کچھ ایسی ہی ہے، جنہوں نے اپنی غیرمعمولی صلاحیتوں اور مسلسل محنت کے بل بوتے پر کرکٹ کی دنیا میں نمایاں مقام حاصل کر لیا ہے۔
پشاور زلمی کے ٹیلنٹ ہنٹ ٹرائلز سے لے کر پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے ہیٹر پروگرام اور کویت نیشنل کرکٹ ٹیم میں سلیکشن تک، ذید احمد کی کامیابی سےاگے بڑھنے کا یہ سفر نوجوان کرکٹرز کے لیے ایک مثال بن چکا ہے۔ ان کی محنت، عزم اور شاندار کارکردگی نے انہیں نہ صرف قومی بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی ایک پہچان دی ہے۔
پشاور زلمی کے ٹیلنٹ ہنٹ ٹرائلز میں دس ہزار سے زائد کھلاڑیوں نے اپنی قسمت آزمانی، لیکن سخت مقابلے کے بعد صرف 16 کھلاڑیوں کو منتخب کیا گیا۔جن میں ذید احمد بھی شامل ہیں، جنہوں نے اپنی آل راؤنڈ کارکردگی کی بدولت اس منتخب اسکواڈ میں جگہ بنا کر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے ہیٹر پروگرام میں بھی ذید احمد نے غیرمعمولی کارکردگی دکھائی۔ ڈسٹرکٹ باجوڑ پی سی بی ٹرائلز کے دوران وہ سب سے لمبا چھکا لگانے والے کھلاڑی قرار پائے، جس کی بنیاد پر انہیں منتخب کیا گیا۔ ان کی بیٹنگ میں طاقت اور مہارت کی یہ جھلک انہیں مستقبل میں ایک خطرناک بیٹسمین ثابت کر سکتی ہے۔
ذید احمد نے 2017 میں باجوڑ گرین کرکٹ کلب سے اپنے کرکٹ کیریئر کا آغاز کیا۔ ان کی کارکردگی نے جلد ہی انہیں فاٹا ریجن انڈر-19 میں جگہ دلا دی، جہاں انہوں نے اپنی آل راؤنڈ صلاحیتوں سے سب کو متاثر کیا۔
2023 میں انہوں نے چھ اننگز میں 240 رنز بنانے کے ساتھ 14 وکٹیں بھی حاصل کیں، جو ان کی آل راؤنڈ مہارت کا منہ بولتا ثبوت تھا۔ یہ وہ سال تھا جب انہوں نے ڈومیسٹک کرکٹ میں اپنی پہچان بنائی اور کرکٹ کے اعلیٰ حلقوں میں اپنی کارکردگی سے متاثر کیا۔
ذید احمد باجوڑی ان دنوں راولپنڈی میں نامی گرامی اورمقبول کرکٹ تربیت گاہ صبیح اظہر کرکٹ اکیڈمی میں اپنی صلاحیتوں کو مزید نکھارنے میں مصروف ہیں۔ اس کے ساتھ وہ راولپنڈی اور اسلام آباد کی مختلف کرکٹ لیگز میں بھی بھرپور شرکت کر رہے ہیں۔
حال ہی میں ہونے والی اسپارٹن لیگ میں ان کی ٹیم نے ان کی آل راؤنڈ کارکردگی کی بدولت چمپئن ٹائٹل جیتا۔ فائنل میچ میں ذید احمد نے شاندار باؤلنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے 4 اوورز میں 16 رنز دے کر 3 وکٹیں حاصل کیں، جو کسی بھی میچ میں ایک بہترین باؤلنگ اسپیل سمجھا جاتا ہے۔
صرف یہی نہیں بلکہ راولپنڈی کی سب سے بڑی لیگ پنڈی پریمیئر لیگ (PPL) میں جہاں کئی انٹرنیشنل کرکٹرز شریک تھے، وہاں بھی ذید احمد باجوڑی نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیااور لیگ کے ابتدائی تین میچز میں 350 رنز بنانے کے ساتھ 10 وکٹیں حاصل کیں، جو کسی بھی آل راؤنڈر کے لیے ایک مثالی کارکردگی ہے۔
ذید احمد باجوڑی نے مختلف کرکٹ لیگز اور ٹورنامنٹس میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کئی اعزازات اپنے نام کیے.دیر کرکٹ لیگ میں تین مرتبہ مین آف دی ٹورنامنٹ اور دو مرتبہ مین آف دی فائنل کا اعزاز حاصل کیا۔2021 انٹر بورڈ ٹورنامنٹ میں پاکستان کے بہترین آل راؤنڈر کا ایوارڈ حاصل کیا۔انٹر یونیورسٹی ٹورنامنٹ میں صرف 3 میچز میں 156 رنز اور 6 وکٹیں حاصل کیں۔اسی طرح خیبر پختونخوا لیگ اور ٹوئن سٹی لیگز میں بھی ان کی شاندار کارکردگی کا سلسلہ جاری ہے۔
ذید احمد کی خواہش ہے کہ وہ پشاور میں ہونے والے حیات آباد سپر لیگ میں بھی ایکشن میں نظر آئیں۔ ان کے مطابق یہ ٹورنامنٹ نوجوان کرکٹرز کے لیے ایک شاندار پلیٹ فارم ہے، جہاں ان کے ٹیلنٹ کو اجاگر کرنے اور اعلیٰ سطح پر مواقع حاصل کرنے کا بہترین موقع ملتا ہے۔
انہوں نے حیات آباد سپر لیگ کے چیف ایگزیکٹیو عابد آفریدی کو زبردست خراج تحسین پیش کیا، جنہوں نے صوبے کے کھلاڑیوں کو ایک بہترین پلیٹ فارم فراہم کیا ہے۔ یقینأ یہ پلیٹ فارم نوجوان کرکٹرز کے اگے بڑھنے کیلئے کافی مفیدہے۔
ذید احمد کی یہ مختصر کہانی محنت، لگن اور جدوجہد مسلسل سے بھری ہے۔ زیداحمد نے کرکٹ کی بلندیوں تک پہنچنے کیلئے بہت محنت کررہے ہیں۔ انہوں نے یہ ثابت کیا کہ اگر جنون، محنت اور لگن ہو تو کسی بھی قسم کی رکاوٹ ترقی کے راستے میں حائل نہیں ہو سکتی۔
یقینأ باجوڑ سے نکل کر قومی سطح پر کامیابی حاصل کرنا ایک بڑی کامیابی ہے، اور اگر ان کی کارکردگی اسی طرح جاری رہی، تووہ جلد ہی پاکستان کے قومی اسکواڈ میں بھی جگہ بنا سکتے ہیں۔