چترال میں مائن اینڈ منرل بلاکس کی دوبارہ بحالی کے حلاف لیز ہولڈرز سراپا احتجاج۔

0 88

چترال(گل حمادفاروقی)  چتر ال میں معدنیات کے کان کے لیز ہولڈرز کا ایک ہنگامی اجلاس ہوا جس کی صدارت شہزادہ رضا ء الملک کررہے تھے۔ اجلاس میں اس بات پر نہایت تشویش کا اظہار کیا گیا کہ چترال کے غریب کاروباری لوگ بڑی مشکل سے بغیر کسی حکومتی امداد کے پہاڑوں پر چڑھ کر محتلف معدنیات کی کانوں کو دریافت کرتے ہیں مگر جب یہ لوگ اتنی محنت کے بعد اس  کی لیز  کیلئے درخواست دیتے ہیں تو محکمہ معدنیات اور متعلقہ ادارے ان کی درخواستوں کو مسترد کرتے ہوئے ان کانوں کا لیز من پسند افراد کو جاری کرتے ہیں۔ ان لیز مالکان نے ایک پر امن احتجاج بھی کیا اور حکومت کے اس ظالمانہ اقدام کے حلاف نعرہ بازی بھی کی۔  ہمارے نمائندے سے باتیں کرتے ہوئے شہزادہ مدثر الملک نے بتایا کہ خیبر پختونخوا کے صوبائی حکومت نے2008 سے2021  تک چترال کے معدنیات سے مالا مال 80 فیصد   علاقے کو 15مختلف کمپیٹیٹیو ریزرؤ بلاکس میں  تقسیم کرکے  بند کر  رکھا تھا۔ جس کا مقصد بیرونی بڑے سرمایہ کاروں کو بذریعہ نیلامی بڑے پیمانے   پر یہ جگہیں مہیا کرنا تھا۔13  سالوں کے درمیان صوبائی حکومت اور محکمہ معدنیات نے مختلف فورمز پر ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کولارج سکیل پر یہ لیز یں  لینے کی پیشکش  کی لیکن کوئی کامیابی نہیں ہوئی۔  بلاآخر یکم جولائی 2021  کو عوامی مطالبے پر PTI کی صوبائی حکومت نے ان بلاکس کا خاتمہ کر کے آن لائن اپلائی کرنے کی سہولت فراہم کی۔ اس فیصلے  کو عوام میں انتہائی پذیرائی ملی۔ مقامی اور بیرونی سرمایہ کاروں کے لیے  چھوٹے سطح  پر  اور بڑی سطح  پہ  ایکسپلوریشن لائسنس آفر کی گئیں۔ جس کے نتیجے میں تقریبا 500 سرمایہ کاروں نے  سمال  سکیل پہ پراسپیکٹنگ لایسنس اور کئی  بیرونی اور مقامی کمپنیوں نے لارج سکیل پر ایکسپلوریشن لایسنز  کے لیے  ایک طرف محکمہ معدنیات  جیالوجیکل سروے آف پاکستان کے ساتھ معدنی وسائل کی میپنگ اور معدنی وسائل کی نشاندہی کے لیے 324 ملین  روپے کی لاگت سے سروے  منعقد کروا رہی ہے۔ جبکہ دوسری طرف چترالی عوام کے بلاک ایریاز کو اوپن کرنے کا جھانسہ دے کر مقامی افراد کے ذریعے   قیمتی پتھروں، انڈسٹریل اسٹونز، ڈائمینشن اسٹونز، اور مٹالک سٹونز کے جگہوں کی نشاندہی کرواچکی ہے۔  بغیر کسی سرکاری خرچہ کے ان جگہوں کی نشاندہی مکمل ہونے کے بعد  مقامی افراد کے ان اپلائییز کو  منسوح  کر کے بڑے  سکیل پر  اپنے منظور نظر لوگوں کو  ان کا لیز دینے کے منصوبے بنائے جا رہے ہیں  مائین اینڈ منرل کی ترقی کا نعرہ لگانے والی پی ٹی آئی کی حکومت  کے اس فیصلے سے معدنیات کا شعبہ  چترال کے دونوں اضلاع میں زوال پذیر  ہوگا۔ شہزادہ رضا ء الملک نے کہا کہ چترال میں روزگار کے ذرائع نہ ہونے کی وجہ سے بے روزگاری سے تنگ سالانہ بیسیوں نوجوان خودکشی کرنے پر مجبور ہیں۔ چترال کے عوام نے اپنی امید یں ان پہاڑوں سے لگا رکھی تھی کہ  بلاک  ایریاز کے کھلنے کے بعد  شاید روزگار کے مؤاقع پیدا ہوں  لیکن  موجودہ حکومت شاید  چترال کے عوام پر روزگار کے تمام دروازے بند کرنا چاہتی ہے۔  چترال کے 80  فیصد علاقہ کو بلاجواز دوبارہ بند کرکے معصوم چترالی عوام سے  جینے کا حق بھی چھیننا چاہتی ہیے۔۔ صوبائی حکومت عوام دشمن اقدامات کرنے سے گریز کریے۔ صوبائی حکومت اگر چترالی عوام کو روزگار نہیں دے سکتی تو دستیاب روزگار کے ذرائع کو  بھی عوام سے نہ چھینے۔  معراج حسین اور دیگر نے انکشاف کیا کہ ان معدنیاتی ذحائیر کو سال 2013 سے 2021 تک بلاک کئے گئے تھے  اور آٹھ سال بند رہے  قانون کے مطابق 8 سال سے زیادہ  عرصہ کیلئے ان کو بلاک بھی نہیں کیا جاسکتا۔ اس صنعت سے وابستہ افراد نے خبردار کیا کہ اگر حکومت نے ہمارا جائز مطالبہ نہیں مانا تو وہ مجبوراً سڑکوں پر نکل آئیں گے اور کسی بھی طرح حالات حراب ہونے کی ذمہ داری انتظامیہ اور حکومت پر ہوگی۔ 

Leave A Reply

Your email address will not be published.